تمام معاشی منصوبوں کی موجودہ حیثیت کو جاننے کی ضرورت ہے

بابر علی

پاکستان کی معاشی حالت میں ایک اہم مسئلہ فارن ڈیٹس کا ہے. ہماری ملک کے دارالخلافہ خصوصی طور پر چائنا کی طرف سے منصوبوں کی انتھک پیسوں کی تسلیم کے باوجود ایک بڑی مقدار کے فارن ڈیٹس کا سامنا کر رہی ہے. یہ مسئلہ نہ صرف ہماری معاشی استحصال کو بڑھا دیتا ہے بلکہ اس کا اثر ہمارے اقتصادی تناؤ کو بڑھا دیتا ہے.

فارن ڈیٹس کی ترتیبی تاریخ پاکستان کی معاشی تاریخ کا حصہ بن چکی ہے. ہم نے ان کچھ دسائیں میں گزریں, جب ہمیں مختلف معاشی معاملات کا سامنا کرنا پڑا, اور ایک ملکی معاشی پروجیکٹ کو پورا کرنے کیلئے فارن ڈیٹس کی تحویل دینی پڑی. اب, جب ہم ان اقتصادی منصوبوں کی قرضوں کی ادائیگی کی بات کرتے ہیں, تو یہ ایک سخت اور پیچیدہ معاملہ بن گیا ہے.

پاکستان کی تاریخ میں, چند بڑے معاشی منصوبے رہے ہیں جو فارن ڈیٹس کی بنیادوں پر چلے. ان میں بندر عباس پورٹ, کالا باغ ڈیم, اور چشمہ بہیجہ نیکا کوئی مشہور منصوبے شامل ہیں. یہ منصوبے پاکستان کی ترقی کیلئے بہت اہم تھے, لیکن ان کی قرضوں کی ادائیگی نے ہمارے قومی اقتصاد کو پیچیدہ بنا دیا ہے

فارن ڈیٹس کے قرضوں کی ادائیگی کا وزن پاکستان کے اقتصاد پر اثر انداز ہوتا ہے. یہ وزن معاشی تناؤ, قرضوں کی تدفین, اور مالی استحصال میں معاشرتی پیچیدگی پیدا کرتا ہے. ہمیں یہ خدشہ ہے کہ ایسا کرنے کی بجائے ہمیں اپنے معاشی منصوبوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے مالی مستقبل کو ستائش کر سکیں.

پاکستان کی معاشی سکونتی اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے, ہمیں اپنی قرضوں کی منظم ادائیگی کا منصوبہ بنانا ہوگا. اس کیلئے ہمیں تمام معاشی منصوبوں کی موجودہ حیثیت کو جاننے کی ضرورت ہے, اور یہ دیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ کونسے منصوبے قرضوں کی ادائیگی کیلئے ضروری ہیں اور کونسے منصوبے کو مؤخر کرنے کا موقع ہوتا ہے

پ سے درخواست ہے کہ آپ ہماری اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس موضوع کو اپنی اخبار میں شامل کریں. ہماری معاشی ترقی کو فارن ڈیٹس کے مسئلے سے نجات دلانے کیلئے عوامی آگاہی کی ضرورت ہے

آپ کے ذریعے اس موضوع کو آگاہی پھیلانے کی اہم کردار ہے. ہمیں سب مل کر ایک صحت مند اور موزوں پاکستان کی طرف قدم بڑھانے کیلئے کام کرنا ہوگا.

اپنا تبصرہ بھیجیں