قوم کی میاں نوازشریف کیلئے پکار

حامد حسین عباسی

hamid777abbasi777@gmail.com

میاں نواز شریف کے آخری دور میں مہنگائی پچھلے 50 برس کی کم ترین سطح یعنی2.53 فیصد پر تھی،
بجلی کا یونٹ 7 روپے، ڈالر 105روپے، پٹرول 71، آٹا 37، چینی 55 روپے کلو،

سٹاک مارکیٹ 55000 کی بلند ترین سطح پر اور پاکستان جی 20ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کی جانب گامزن تھا کیا یہی وجہ ہے کہ آج جب ملک شدید معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے

تو عوام صرف میاں نوازشریف سے ہی امید رکھتے ہیں کہ وہ ملک کو ان نامساعد حالات سے باہر نکال سکتے ہیں لیگی حکومت 2018میں ختم ہوئی اور اس کے بعد پی ایم ایل این کی حکومت آج تک نہیں آئی، اگر ایک وزیراعظم کا تعلق پی ایم ایل این سے تھا تو وہ پی ایم ایل این کی حکومت نہیں تھی،

اس میں 13جماعتیں تھیں اور سب کو پتہ ہے کہ کون کتنے بڑے عہدے پر فائز تھا اور کس طرح کی ایک کمپرومائز حکومت چل رہی تھی اور کس طرح سب سارے فیصلوں میں شریک تھے، یہ کہنا کہ پی ایم ایل این کی حکومت تھی یہ تاریخی اور حقائق کی غلطی ہے، مسلم لیگ کی حکومت 2018میں ختم ہو گئی اور مسلم لیگ(ن) کا ہمیشہ سے یہ بیانیہ رہا ہے وہ اپنے کاموں کی فہرست لے کر عوام کے پاس جاتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہ موٹرویز کس نے بنائیں،

یہ کارخانے کس نے لگائے، یہ سی پیک کون لے کر آیا، دہشت گردی کس نے ختم کی، یہ ایٹمی دھماکے کس نے کئے، 2018 میں آپ کو لوڈ شیڈنگ فری پاکستان کون دے کرگیا، ہمارا بیانیہ تو کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ آج بھارت اور بنگلہ دیش کی مثال دی جارہی ہے کہ وہاں بجلی اتنی ہے اسکی بجلی اتنی ہے کوئی پوچھے کہ حسینہ واجد 15سال سے بیٹھی ہوئی ہیں انہیں تو کسی نے نہیں چھیڑا، حسینہ واجد نے 15سال میں اپنے منصوبے مکمل کئے اور بنگلہ دیش کو یہاں لاکر کھڑا کیا۔ مودی 9سال سے بیٹھا ہے

اور وہ اپنے منصوبے مکمل کر رہا ہے۔ آپ ایک کارکردگی دکھانے والا، ملک کو اندھیروں سے نکالنے والا، بجلی لانے والا، دہشت گردی ختم کرنے والا، سرمایہ کاری لانے والا ایک وزیراعظم آتا ہے، آپ اسے باہر نکال کر پھینک دیتے ہیں جس کی سزا آج سب بھگت رہے ہیں۔

ہمارا بیانیہ آج بھی یہی ہے الیکشن نومبر میں ہوتے ہیں یا دسمبر میں تب بھی یہی ہے، کسی اور کے دامن میں کچھ ہے تو وہ بتائے، پی ٹی آئی جذبات کے نعرے لگانے، کچھ اور چیز ہے تو کیش کرا لے لیکن کوئی ایک بھی کارہائے نمایاں میں سے ایک کام بھی اس کے پہلو، پلڑے میں ہے تو دکھائے۔ میاں نواز شریف کا حتمی پروگرام بن گیا ہے وہ اکتوبر کے وسط کے لگ بھگ وطن واپس آجائیں گے اور اس کے مطابق اپنی مہم چلائیں گے۔

جب نواز شریف پہلے وطن واپس آئے اور جیل گئے اس وقت بھی لوگ کہہ رہے تھے کہ وہ نہیں آئیں گے لیکن سب نے دیکھا وہ آئے اور اب بھی لوگ اسی طرح کہتے ہیں۔ نواز شریف مسلم لیگ ن کے قائد کی حیثیت سے واپس آ رہے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے ان کی واپسی سے یقینا پریشان حال عوام بھی سکھ کا سانس لیں گے اور اس یقین کیساتھ انتخابات میں اپنے قائد کا بھرپور ساتھ دینگے کہ وہ ا ن کو تمام پریشانیوں سے نجات دلائے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں