پاکستان کے روشن ستارے شاہد آفریدی اور جہانگیر خان

سیّد ارتقاء احمد زیدی
irtiqa.z@gmail.com

میں آج کل امریکہ کی ریاست ٹینی سی (Tennessee)کے شہر میمفس (Memphis)میں اپنے بیٹے ڈاکٹر جنید زیدی کے پاس آیا ہوا ہوں۔ عالمی شہرت یافتہ کرکٹرشاہد آفریدی اور اسکوائش کی دنیا کے بے تاج بادشاہ جہانگیر خان سے 10 اگست کو جنید کے دوست ڈاکٹر علی اکبر کے گھر پر ایک ڈنر میں ملاقات ہوئی۔اس ڈنر کا اہتمام شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کیلئے عطیات جمع کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔ شاہد آفریدی نے مختصر ویڈیوز کے ذریعے اپنی فاؤنڈیشن کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ان کامقصد ملک کے پس ماندہ علاقوں میں لوگوں کو تعلیم اور پانی کی سہولیات مفت فراہم کرنا ہے۔ اس لئے انہوں نے بلوچستان اور کے پی کے ان علاقوں کا انتخاب کیا ہے جہاں کوئی بھی این جی او کام نہیں کر رہی۔ انہوں کہا کہ ملک کے غریب ترین لوگوں کی مدد کرکے انہیں جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر بھی کیا۔ جب وہ بلوچستان کے ایک علاقے میں ننگے پاؤں بچوں کو جوتے فراہم کر رہے تھے تو ایک بچہ مسلسل روئے جا رہا تھا۔ انہوں نے جب جوتے پہنانے سے پہلے اس کے تلوے کو چھوا تو دیکھا کہ اس کے پاؤں میں دو کانٹے چبھے ہوئے تھے۔ جو نا جانے کتنے عرصے سے اسے تکلیف پہنچا رہے تھے۔ جب انہوں نے اس بچے کے پاؤں سے کانٹے نکال کر نئے جوتے پہنائے تو وہ چھلانگیں لگا کر اپنی خوشی کااظہار کرنے لگا۔شاہد آفریدی نے کہا کہ انہیں اس لمحے بچے کی خوشی کا باعث بننے پر جو خوشی محسوس ہوئی وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے جہانگیر خان کا بھرپور شکریہ ادا کیا کہ وہ ان کی فاؤنڈیشن کیلئے عطیات جمع کرنے کیلئے کئی ملکوں میں ان کے ساتھ دورے کر رہے ہیں اور عطیات جمع کرنے میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔ شاہد آفریدی کے بعدجہانگیر خان نے اپنی زندگی کے کچھ دلچسپ واقعات سنائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد روشن خان کی خواہش تھی کہ وہ اسکوائش کے چیمپئن بنیں لیکن چونکہ ان کی صحت بچپن سے اچھی نہیں تھی اور وہ بہت کمزور تھے اس لئے انہیں بالکل اُمید نہیں تھی کہ وہ اسکوائش کھیل سکیں گے لیکن ان کے والد نے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی اور انتھک محنت سے ان کی ٹریننگ کی اور آخر کار وہ اسکوائش کے چیمپئن بن گئے اور عالمی ریکارڈ بنائے۔ جہانگیر خان بھی اچھا حس مزح رکھتے ہیں اور ان کی کامیابیوں اور عالمی ریکارڈ پر مبنی ویڈیو دکھائی گی تو اس کے اختتام پر ا نہوں نے کہا کہ مجھے یہ ویڈیوزدیکھ کر خود بھی یقین نہیں کہ یہ سارے ریکارڈ میں نے ہی بنائے ہیں۔شاہدآفریدی نے ڈنر کے شرکاء سے کہا کہ ان کو فاؤنڈیشن کیلئے ایک موبائل ہسپتال وین خریدنے کیلئے 50 ہزار ڈالر کا عطیہ درکار ہے۔ ڈنر کے شرکاء نے شاہد آفریدی کی اپیل پر بھرپور تعاون کیا اور آدھ گھنٹے میں مطلوبہ رقم جمع ہوگئی۔ اس کے بعد شاہد آفریدی کے آٹو گراف کے ساتھ دو بیٹ دس گیندیں اور جہانگیرخان کے آٹو گراف کے ساتھ ایک اسکوائش ریکٹ نیلامی کیلئے پیش کئے گئے۔ یہ نایاب تحائف بڑھ چڑھ کربولی لگا کر خرید لئے گئے۔ اس طرح مزید 50 ہزار ڈالر جمع ہوگئے۔ شاہد آفریدی کی حس ِ مزح اور حاضر جوابی سے میں بہت متاثر ہوا۔ انہوں نے بیٹ جیتنے والوں کو بیٹ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ بیٹ ہیں جن سے بییٹنگ کرتے ہوئے وہ صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔ تقریب کے اختتام پر شاہد آفریدی نے شرکاء کو دعوت دی کہ وہ جب بھی پاکستان آئیں ان سے رابطہ کریں اور ان کی فاؤنڈیشن کے پرجیکٹس دیکھیں۔ ایک صاحب نے مذاق میں کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان میں وہ انہیں پہچاننے سے انکار کردیں۔شاہد آفریدی نے برجستہ کہا کہ منفی سوچ رکھیں گے تو منفی ہی نتیجہ نکلے گا۔ مثبت سوچیں گے تو مثبت ہی ہوگا۔ تقریب کے بعد ڈاکٹر علی اکبر اور ان کی بیگم نے بہت ہی پرتکلف ڈنر کا اہتمام کیا تھا۔ جس سے تمام شرکاء خوب لطف اندوز ہوئے اور یہ یادگار تقریب اختتام پذیر ہوئی۔اگلے دن صبح سویرے شاہد آفریدی اور جہانگیر خان میمفس کے مشہور پارک شیلبی فارم دیکھنے گئے اور کچھ ورزش بھی کی۔ شام کو امریکہ کی دوسری ریاستوں کے دورے پر روانہ ہوگئے تاکہ اپنی فاؤنڈیشن کیلئے مزید عطیات جمع کر سکیں۔ پروگرام کے مطابق وہ امریکہ کے 26 شہروں میں اس قسم کی تقریبات میں حصہ لیں گے جو ان کے مداحوں نے ترتیب دی ہیں۔ وہ کئی ملکوں کا بھی دورہ کریں گے۔ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن امریکہ کے علاوہ برطانیہ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں بھی رجسٹرڈ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں