پراسٹیٹ گلینڈ: مرض، علامات اور علاج

ڈاکٹر سلیم اختر

dr.4health786@gmail.com

انسانی جسم بذات خود ایک ایسا الارم ہے جو اپنے اندر پیدا ہونیوالے مرض یا کسی توڑ پھوڑ کی نشاندہی کرتا ہے اور اسکی روک تھام کیلئے انسان کو آگاہ کرتا ہے۔

یوں تو قدرت نے کئی بیماریوں کا علاج انسانی جسم میں ہی رکھا ہے‘ مثلاً عام نزلہ زکام وغیرہ کا اگر علاج نہ بھی کیا جائے تو وہ چند روز میں خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے مگر اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ان کو معمولی بیماری سمجھ کر لاپروائی برتی جائے‘ اگر معاملہ دوچار روز سے بڑھ جائے تو فوری اپنے معالج سے علاج شروع کرا لینا چاہیے۔

پراسٹیٹ گلینڈز ایک ایسا مرض ہے جس کا تعلق عمر کے ساتھ ہوتاہے‘ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے‘ یہ گلینڈ بھی ساتھ نشوونما پا کر بڑھتا جاتا ہے۔

یہ ضروری نہیں کہ/55 50 برس کی عمر کے بعد ہی مرد کا پراسٹیٹ گلینڈ بڑھنے پر اسے پیشاب کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے۔ پندرہ سے 20 فیصد لوگ ایسے ہیں‘ جنہیں پراسٹیٹ غدود بڑھنے کی وجہ سے لازمی علاج کرانا پڑتا ہے جبکہ 80 سے 85 فیصد لوگوں کو اس غدود کے علاج کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔

بعض اوقات یہ غدود خودبخود ختم ہو جاتے ہیں‘ جبکہ بعض اوقات دوائیوں کے ذریعے ان کا سدباب کیا جاتا ہے۔ پراسٹیٹ گلینڈ کی روک تھام کا کوئی مؤثر طریقہ موجود نہیں ہے‘ کیونکہ یہ ایک ہارمون کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بیماری کے شروع ہی میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرلیا جائے تو برے نتائج سے بچا جا سکتا ہے۔ بعض مریضوں میں پراسٹیٹ انلارجمنٹ کا نتیجہ کینسر کی صورت میں نکلتا ہے۔

60 سال یا اس سے زائد کی عمر کے لوگوں میں جب یہ مرض کافی بڑھ جاتا ہے تو انہیں کمردرد کی شکایت شروع ہو جاتی ہے‘ ڈاکٹر کے معائنہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ مریض کو پراسٹیٹ کینسر ہے جو اسکی ہڈی تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے اسے کمردرد کی شکایت ہے۔ 50 سے 60 فیصد لوگوں میں کمردرد کی علامت سامنے آنے کی صورت میں ہی پراسٹیٹ کینسر کا پتہ چلتا ہے۔

دوسرے کینسر کی طرح پراسٹیٹ کینسر کی بھی ابتدائی سطح پر بہت کم علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ بعض مریض اس بیماری کی پرواہ نہیں کرتے اور اس بیماری کو اپنے اندر لئے پھرتے ہیں‘ تکلیف بڑھنے پر وہ جب ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

پراسٹیٹ کینسر کا ایک میڈیکل ٹیسٹ Prostaste- Specific- Antigen لیا جاتا ہے جوعرف عام میں (PSA)کہلاتا ہے‘ یہ ٹیسٹ پراسٹیٹ کینسر کی ابتدائی سطح پر تشخیص کیلئے بہت کامیاب ٹیسٹ ہے‘ اگر 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو یورین کے حوالے سے کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اسے دیگر ٹیسٹوں کے ساتھ PSA ٹیسٹ بھی کرالینا چاہیے تاکہ نتائج کی روشنی میں علاج تجویز کیا جا سکے۔

پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ پراسٹیٹ کینسر کا مسئلہ دراصل ایک ہارمون کے بڑھنے کی وجہ سے ہوتا ہے‘ جسے Testosterone یا نرہامون کہا جاتا ہے یہ ہارمون مردانہ جنسی نشوونما اور بالیدگی کا ذمہ دار ہوتا ہے اگر یہ اپنے مخصوص حجم سے بڑھنا شروع ہو جائے تو مختلف پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں

جن میں پیشاب میں رکاوٹ اور کمردرد وغیرہ عام علامات ہیں۔ اس غدود کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا چونکہ انسانی جسم میں یہ بالیدگی کا ذمہ دار ہوتا ہے لہٰذا ادویات کے ذریعے اسے بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے جبکہ ایلوپیتھک طریقہ علاج میں اس غدود کو اپریشن کرکے خصیوں سے نکال دیا جاتا ہے۔

دوسرے کینسر کی طرح پراسٹیٹ کا کینسر بھی خاموشی سے پھیلتا ہے لیکن اس کینسر کا مریض دوسرے کینسر کی نسبت زیادہ عرصہ زندہ رہتا ہے۔
ہومیو پیتھک میں پراسٹیٹ گلینڈ کا علاج

پراسٹیٹ گلینڈ کا ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں کامیاب اور مؤثر علاج موجود ہے لیکن بدقسمتی سے ہومیوپیتھک کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ہومیو کا طریقہ علاج دیر سے اثر کرتا ہے اور زیادہ موثر نہیں رہتا۔

حالانکہ ایسا نہیں ہے‘ ہومیوپیتھک میں ہر مرض کا فوری‘ مکمل اور شافع علاج موجود ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب معالج مستند ہو۔ بہرحال ہر چھوٹی بڑی بیماری کی طرح پراسٹیٹ گلینڈ کے علاج کی طرف فوری توجہ دینی چاہیے تاکہ کسی مہلک بیماری سے بچا جا سکے۔

پراسٹیٹ گلینڈ کے علاج کیلئے ہومیو پیتھک کی موثر ادویات:

٭- بریٹا کارب(Baryta Carb)۔ پروسٹیٹ گلینڈ یا جسم میں کہیں بھی سوجن ہو کم کرتا ہے جیسے ٹانسلز، بڑھاپے میں، کمزور یاداشت کے لئے فائد مند ہے -یہ بیریم کاربونیٹ کے خاصے سے تیار کی جاتی ہے۔٭-ڈیجیٹالیس (Digitalis)۔ دل کے مریض اور پروسٹیٹ گلینڈکی بیماری کے لئے مفید ہے۔

یہ پھول سے کشید کی جاتی ہے، جس میں موجود کیلشیم بڑھاپے میں دل کی دھڑکن کی تیزی کا سبب بنتی ہے، اِس کے علاوہ دمہ، تپ دق، قبض، سردرد اور تشنج میں بھی فائدہ مند ہے۔٭-سٹافی سیگریا (Stapysagria)۔ پیشاب میں جلن ختم کرنے کے لئے، یہ پھول سے کشید کی جاتی ہے-

٭-کونیم (Conium)۔ سوجے پروسٹیٹ گلینڈمیں پیشاب جاری رکھنے کے لئے، یہ پھول سے کشید کی جاتی ہے-

٭-سابل سیرولاٹا (Sabal Serrulata)۔ پروسٹیٹ گلینڈکی بیماری کے لئے، بہترین دواء۔تجربات سے ثابت ہے کہ ان ادویات کو علامات کے مطابق استعمال کیا گیا تو پراسٹیٹ گلینڈ نہ صرف بڑھنے سے رک گیا بلکہ مریض کو اپریشن کی تکلیف اور اس سے پیدا ہونے والی اعصابی پریشانی کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ان کے علاوہ ایکونائٹ‘ بیلاڈونا‘ فیرم پک‘ چیمافیلا‘ سی می سی فیوگا‘ سپونجیا‘ لائیکو اور تھوجا بھی علامات دیکھ کر دی جائیں تو کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں۔ اگر علامات سے تخصیص ہو جائے تو علامات کو دیکھتے ہوئے ادویات کی پوٹینسی کا انتخاب کرنا بھی ہومیو پیتھک میں ایک فن کی حیثیت رکھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں