1971 جنگ کے ہیرو صو بیدارسید محمد شہید ستارہ جرات

ضمیر حید

nwzameer@gmail.com

1971کی جنگ کے ہیرو سید محمد شہید ستارہ جرات1933میں گاؤ ں سلال با ڈی منو ٹہ ڈ اکخانہ نا لیا ں حلقہ بیٹھک اعوان آباد بلو چ ضلع سد ہنو تی آزاد کشمیر میں پیدا ہو ئے۔

1947میں خو نریز جنگ شروع ہو ئی، مسلما نو ں نے مہا را جہ را جہ ہر ی سنگھ کیخلاف جہا د کادروازہ کھو لا اس وقت سید محمد کم عمر تھے جب انھو ں نے جہا د کا اعلان سنا تو اپنی والدہ صا حبہ سے جہا د کی اجا زت ما نگی،

والد ہ نے انکار کر دیا کہ تم ابھی بچے ہو جہا د کیلئے مت جا ؤ،سید محمد اعوان نے واپس جو اب دیا کہ حضر ت علیؓ بھی جہا د کیلئے گئے تھے تو وہ بھی چھو ٹے بچے تھے،والدہ نے یہ سن کر جہا د کی اجا زت دے دی لیکن جب کما نڈ ر کے پا س پہنچے تو انھو ں نے انکار کر دیا کہ تم ابھی بچے ہو واپس چلے جا ؤ، سید محمد اعوان نے واپس جا نے سے انکار کر دیا،

مجا ہد کما نڈ ر نے ان کی د لیر ی کو د یکھتے ہو ئے مجا ہد وں میں شا مل کر لیا لیکن کم عمر ہو نے کی وجہ سے ان کے سا ئز کی ور دی میسر نہیں تھی جلد ہی صو بیدار سید محمد اعوان نے فو جی ٹر یننگ حا صل کی اور جنگ میں شا مل ہو گئے اور جا ن ہتھیلی پر ر کھ کر د شمن کے خلاف لڑ تے رہے

ان کی دلیر ی اور بہاد ری کو د یکھتے ہو ئے حکو مت پا کستان نے ان کو بہادری کا ایو ار ڈ دیا،وہ اپنے تما م دوستو ں اور ر شتہ دارو ں سے دعا کرا تے رہتے کہ وہ اللہ پاک کیرا ہ میں شہید ہو جا ئیں،صو بیدار سید محمد1947-48,1965اور1971 کی جنگو ں میں شا مل رہے،یکم د سمبر1971کو انہیں حکم ملا کہ پو نچھ محا ذ درہ حا جی پیر چٹی بٹی کی چو ٹی پر جو سرینگر اور پو نچھ ملا تی تھی اس سڑ ک در میا ن مشہور پہا ڑی جس پر طو فا نی بر ف تھی اس پہا ڑ ی پر چلے جا ئیں،

سید محمد نے اپنے سا تھیو ں کو حکم دیا مور چہ بندی شروع کر دو،صو بیدار سید محمد اکیلے اگلے ایر یا میں باور دی سر نگیں بچھا نے کیلئے چلے گئے،دو اور تین د سمبر کو صو بیدار سید محمد نے پو زیشن کو مضبو ط کر دیا اس پو سٹ کو قا بو ر کھنے کے بعد صو بیدار سید محمد نے اس تھو ڑے سے عر صے میں محدو د وسا ئل کے ہو تے ہو ئے نہ صرف بے جگر ی سے کا م لیا بلکہ او ایچ پی کا بھی کا م کیا،

اس پہا ڑی علا قے میں د فا ع کیلئے پو زیشن اور کھدا ئی ایک بہت ہی مشکل کا م تھا،سید محمد نے اپنے د فا ع کو مضبو ط ر کھنے کیلئے ما ئن لگا دئیے اور د شمن کا حملہ ناکم بنا نے کیلئے تیا ر ہو گئے اور فا ئٹر نے گو لہ باری شر وع کر دی،صو بیدار سید محمد نے د لیر ی سے لڑ تے ہو ئے د شمن کا ڈ ٹ کر مقا بلہ کیا اور چٹی بٹی کی چو ٹی جس کی بلند ی10966فٹ ہے پر چلے گئے صو بیدار سید محمد کی بہادری کو دیکھ کر د شمن سخت گھبرا گیا آ خر کار د شمن کی فو ج کے کما نڈر نے انڈ ین آر می کو اطلا ع دی کہ چٹی بٹی نہیں فتح ہو رہی یہا ں ایک آ د می (سید محمد) لو ہے کی د یو ار بن کر سخت مقا بلہ کر رہا ہے،

گو لہ بارو د سے نہیں ڈر تا آ خر کار انڈ ین نے میجر ر میش بلدا نی کو بھیجا جس کو انڈ ین آر می کا سب سے بڑا ایو ار ڈ چکرور تر ی ملا تھا اس کے اپنے بر یگیڈ ئیر کے ساتھ سید محمد اور ان کے ساتھ چھ سا تھیو ں کا مقا بلہ کر نے کیلئے بھیجا،میجر ر میش بلدا نی انے اپنے جو انو ں جو ہتھیا رو ں سے لیس تھے آکر جئے ہند کا نعر ہ لگا یا اور سید محمد کو کہا کہ ہتھیار پھینک دو تم اب قید میں ہو بچ کر نہیں جا سکتے،

صو بیدا ر سید محمد نے واپس جو اب میں نعر ہ تکبیر بلند کیا اور فا ئر کھو ل دیا گمسان کی جنگ شرو ع ہو گئی،د شمن بے شمار ہتھیار چھو ڑ کر بھا گ ر ہا تھا،صو بیدار سید محمد لگا تار گو لہ باری اور فا ئر کر رہے تھے یہ سب کچھ را ت کو ہو ارات کے وقت د شمن کے نقصان کا اندا ز نہیں لگا یا جا سکتا تھا،

صو بیدا سید محمد کے جو ابی حملے سے میجر ر میش بلدا نی نمبر1779،نمبر24346نا ئیک گر سچن سنگھ نا دو لہ اور تین دو سرے اواداس کے علا قہ،عینی شا ہد گو اہ ہیں کہ کیپٹن14akسردار محمد اسما عیل بساڑی حلقہ بیٹھک بلو چ نے انڈ ین آر می کی550لا شیں گنی ہیں اور میں نے اپنی آ نکھو ں سے دیکھا کہ انڈ ین آر می کی لا شو ں کو کتے اور بلیا ں کھا رہی ہیں،

صو بیدار سید محمد نے میجر ر میش بلدا نی کی لا ش اپنے ایر یا میں ر کھ دی تا کہ جنگ ختم ہو نے کے اپنے فو جیو ں کی ڈ یڈ با ڈی لو ں گا،بقو ل عینی شا ہد صو بیدار محمد اشر ف کا اپنی یو نٹ سے را بطہ ختم ہو چکا تھا اور سید محمد کے ساتھ صرف چھے جو ان تھے مجھے وائر لیس پر سی او صا حب نے حکم دیا کہ تم سید محمد ان کے ساتھیو ں کا پتہ کر و چو نکہ1965کی جنگ میں مجھے اس محا ذ پر لڑ نے کا مو قع ملا تھا اور یہا ں ہی مجھے تمغہ جرات ملا تھا

چنا نچہ میں اکیلا را تکی تار یکی میں احتیاط سے چلتے ہو ئے را ت کو تین بجے چٹی بٹی کی چو ٹی پر پہنچا تو فو جی اندا ز میں آواز دی جب اطمینان ہو ا آ گے بڑ ھا تو د یکھا صو بیدار سید محمد نفل نما ز پڑ ھ رہے تھے،

صبح فجر کے بعد سور ج نکلنے پر د یکھا کہ کہ تقر یبا انڈ ین آر می کی600کے قر یب لا شیں پڑ ی تھیں اور بہت سارے انڈ ین فو جی زخمی تڑ پ رہے تھے میں نے فورا وائر لیس ڈ ھو نڈ کے کے اس کو ٹھیک کر کے اپنی یو نٹ کے کر نل لعل خان کو اطلا ع دی کہ یہا ں انڈ ین آر می کا لا کھو ں کا نقصان ہو ا ہے،

وائر لیس پر جب میں ان سے با ت کر راہا تھا تو مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ ہمار ی یو نٹ14akکے کر نل لعل خان خو شی سے اچھل رہے ہیں کو د رہے ہیں انھو ں نے فورا مر ی جی ایچ کیو فو ن کیا وہا ں سے جنر ل اختر ہیلی کا پڑ کے ذر یعے اس جگہ پہنچے اور وہا ں ہی صو بیدار سید محمد کو ستار ہ جرات د ینے کا اعلا ن کیا

لیکن صو بیدار سید محمدنے ستار ہ جرات لینے سے انکار کر دیا کہ شہاد ت ر تبہ نہیں ملا لہذا میر ی جگہ سپا ہی وکیل حسین شاہ جو کہ با غ کے رہنے والا تھا اسے ستار ہ جرات دیا جا ئے با لا خر سید وکیل شاہ کو سید محمد کے کہنے پر تمغہ جرات ملا اور صو بیدار سید محمد کو بھی ستارہ جرات،

یہ سب کچھ سید محمد کی ایما نی قوت کا کما ل تھا کہ ان کو کا میا بی ملی کیو نکہ وہ مو ت سے با لکل نہیں ڈڑ تے تھے، میجر بلدا نی کی جیب سے انڈ ین آر می کا پرو گرام اور اس کی بیو ی کا خط بھی ملا کہ جس

طر ح1965میں آ پ کی بہادری کے عو ض آپ کو چکر ور تری ملا تھا اور فلا ں سٹاپ پر جب آ ئے تھے تو انڈ ین آ ر می اور بے شمار لو گو ں نے آ پ کا استقبا ل کیا تھا میں اس ا نتظار میں ہو ں کہ کب آ پ فتح یا ب ہو کر آ ئیں گے اور ہم سب آ پ کا استقبال کر یں گے،جنگ ختم ہو نے کے بعد میجر بلدا نی کی بیو ی اپنے خا وند کی لا ش وصو ل کر نے آ ئی تو اس نے کہا وہ کو ن آ د می ہے جو اتنا بہادر ہے میں اس بہادر فو جی کو ملنا اور

د یکھنا چا ہتی ہو ں مجھے بتا یاجا ئے اس کا علا قہ کو ن سا ہے جس نے انڈ ین آر می کے بر یگیڈ ئیر کو میجر ر میش بلدا نی سمیت ہلا ک کیا،انڈ یا کے سکو لو ں کے نصا ب کی کتا بو ں میں صو بیدار سید محمد شہید ستار ہ جرات کا
ذ کر ہے،

چیف آ ف آر می سٹا ف، نگران وزیر اعظم انو ار الحق کا کڑ سے پر زور اپیل ہے کہ شہید کے پس ما ندہ علا قے میں آ ج تک ان کے نا م سے کو ئی سکو ل،ہسپتال نہ بن سکا اور ان کے گا ؤ ں میں پختہ سڑ ک بھی نہیں ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں